X مساعد البحث

مكتبه القلم

{ فَبَشِّرۡ عِبَادِ ٱلَّذِينَ يَسۡتَمِعُونَ ٱلۡقَوۡلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحۡسَنَهُۥٓۚ أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ هَدَىٰهُمُ ٱللَّهُۖ وَأُوْلَٰٓئِكَ هُمۡ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَٰبِ }

News Details

اصلاح شيعه

Thursday 12 March 2015

اصلاح شيعه، ڈاكٹر موسى المسوى/ابو مسعود آل امام

كيا آپ نے كبھى شيعه مذهب  كى حقيقى تصوير اور شيعه كا أپنے مذهب سے "حسن سلوك" اور اس پر عمل كا انداز  ملاحظه كياهے ،وه بھى كسى صاحب علم ونظر شيعه محقق كے قلم سے جوشيعه علماء كے گھرانے ميں پيدا هوا

اگر آپ پڑھنا چاهيں اهل تشيع كى اپنے مذهب سے تصادم كى تاريخ ايك نامور شيعه عالم كے قلم سے
محترم بھائيو اور بهنو عقيده ويب سائٹ انتهائى مسرت كے ساتھ شيعه مذهب كى حقيقى تصوير كے بارے ميں اردو زبان ميں سب سے بهترين،  لاجواب اور منفرد كتاب آپ كے سامنے پيش كرنے كى سعادت حاصل كر رهى هے

شيعه كے اپنے عقائد و اعمال سے انحراف كے تاريخى پسِ منظر علمى و تنقيدى جائزے اور قابل عمل اصلاحى تجاويز پر مشتمل يه كتاب ايك بلند پايه شيعه محقق عالم كى تصنيف هے جس كا مطالعه شيعه وسنّى عوام و خواص سب كے لئے يكساں مفيد هے ۔

كتاب كا تعارف:
صاحب كتاب كهتے هيں : يه كتاب اسلام ، انسان اور عقل كا دفاع كرتى هے ۔ ميں اس كے ذريعے الله كى رضا، مدد اور مغفرت كا طلب گار هوں ۔
ميرے مخاطب هر مكان و زمان كے شيعه هيں، ميرى يه كتاب هر اس شخص كے نام هے جو ندائے تصحيح و اصلاح پر  كان دھرے اور اس كے اُصول و مقاصد كے لئے جدوجهد كرے ۔
ذيل ميں كتاب كے اهم موضوعات پر كتاب سے اقتباسات جن سے ان موضوعات كے حوالے سے مؤلف كے مؤقف كو سمجھنے ميں آسانى هوگى.
٭ امامت و خلافت:
شيعيّت اور شيعه كے مابين پهلا معركه اس وقت برپا هوا جب انهوں نے تشيّع كے معنى ميں تحريف كرتے  هوئے سيّدنا على رضى الله عنه اور اهلبيت كى محبّت كى بجائے خلفائے راشدين كى مذّمت اور براه راست ان پر اور بالواسطه سيدنا على رضى الله عنه پر اور ان كے اهلِ بيت پر نكته چينى كا نام تشيّع ركھ ديا.
٭ تقيه:
ميرا پخته اعتقاد هے كه دُنيا ميں ايسا كوئى گروه موجود نهيں جس نے اپنى تذليل و توهين اس حدتك كى هو جس قدر شيعه نے خُود اپنى تقيه كا نظريه قبول كركے اور اس پر عمل پيرا هو كر كى هےٹ ميں اخلاص كے ساتھ الله كے حضور دعا گو هوں اور اس دن كا منتظر هوں جب شيعه اس پر عمل تو دركنار اس  كے تصور سے بھى نفرت كريں گے.
٭ امام مهدى:
آل محمد صلى الله عليه وسلم ميں سے ايك ايسے آدمى كے ظهور كا نظريه جو زمين كو عدل وانصاف سے بھر دے گا بڑا خوبصورت اور نيك اميدوں سے بھرا هوا نظريه هے، ليكن شيعه علماء نے امام مهدى كے نظريه كے ساتھ دو پَر بھى نتھى كردئيے هيں ، يه پَرهيں:
(1) كاروبار كے منافع ميں سے خمس وصول كرنے كى بدعت۔
(2) ولايت فقيه كى بدعت۔
ان ميں سے پهلى بدعت ، خمس ، شرعى جواز اور كسى دليل كے بغير ٹيكس سے عبارت هے۔
اور دوسرى كا معنى هے انسان كا انسان كے لئے غير مشروط بنده و غلام بن جانا۔

٭ غلو:
غلو كے كئى مظاهر هيں جو نظرياتى غلو سے شروع هوتے اور عملى غلو پر منتج هوتے هيں ۔ مختصر ترين الفاظ ميں غلو كسى انسان كا كسى انسان كے متعلق يه عقيده ركھنا كه وه ايسى كرامات يا معجزات يا خارقِ عادت غير معمولى امور پر قادر هے جنهيں عام لوگ نهيں كرسكتے۔ اور عملى غلو   ائمه سے دنيوى واخروى حاجات طلب كرنے اور ان سے براه راست مدد مانگنے كى صورت ميں سامنے آتا هے، اسى طرح قبروں كو بوسے دينا اماموں اور اولياء كو آرامگاهوں ميں يكساں طور پر عام هے۔
٭ قبور  آئمه كى زيارت:
ميں نے آج تك اپنے فقهاء سے (الله انهيں معاف كرے) مخلوق كے كلام كى خالق كے كلام پر افضليت كے بارے ميں كوئى شافى جواب نهيں سنا۔
٭ عاشوراء محرم كے روز ماتم
عاشوراء محرم كو سنگينوں اور زنجيروں سے ماتم كرنا   ، كسى مقدس انقلابى تحريك كى صورت اس طرح نهيں بگاڑى گئى جس طرح شيعه نے حسين رضى الله عنه كى تحريك كا حليه محبت حسين كے ذريعے بگاڑا۔
٭ اذان ميں تيسرى شهادت:
شيعه فقهاء كا اس پر اجماع هے كه جو شخص اس اعتقاد سے (اذان ميں) تيسرى شهادت كهتا هے كه وه شريعت ميں وارد هے ، وه حرام عمل كا مرتكب هوا.
سيّد مرتضىٰ جو پانچويں صدى هجرى كے اكابر علماء شيعه اماميه ميں سے هيں ۔ فرماتے هيں جس نے نمازوں كى اذان ميں (اشهد ان عليّا ولى الله ) كها اس نے حرام عمل كا ارتكاب كيا ۔
مؤلف لكھتے هيں كه:  اس سلسلے ميں دلچسپ اور باعث تعجب بات يه هے كه همارے فقهاء سامهم الله كا اس پر مطلق و مكمل اجماع هے كه اس شهادت كا اذان ميں اضافه عصر ائمه كے دير بعد هوا هے اور چوتھى صدى تك اسے كوئى نهيں جانتا تھا اور اس پر سب فقهاء متفق هيں كا أگر امام على رضى الله عنه بقيد حيات هوتے اور اپنے بارے ميں سن ليتے كا ان كا نام اذان ميں پكارا جاتا هے او ايسا كهنے والے پر شرعى حد نافذ كرتے ۔
٭ متعه ( عارضى نكاح):
كوئى ايسى امت أپنى ماؤں – جن كے قدموں ميں الله نے جنّت ركھى هے – كے شرف و وقار كا تحفّظ كيونكر كر سكتى هے جو نكاح متعه كو جائز كهتى اور اس پر عمل بھي كرتى هو.
متعه سے مراد وقتى نكاح هے جس پر ايران ميں شيعه عمل كرتے هيں هو سكتا هے  جن دوسرے علاقوں ميں وه آباد هيں اگر كوئى سبيل نكلتى هو تو وهاں بھى كرتے هوں ۔
تفسير و فقه كى كتب ان  فقهى  جدل كےمباحث سے بھرى پڑي هيں ليكن ان سے كسى فائدے كى اميد نهيں هے يهاں ميں ان فقهى جدل كى مختصر روئيداد ذكر كركے اس كے بعد ان هولناك خطرات كى نشاندهى كروں گا جو شيعه كو اس بدترين نظريه كو سرے سے ختم نه كرنے كى صورت ميں اجتماعى ، اخلاقى اور انسانى مسائل كے گرداب ميں پھنسا سكتے هيں ، ميں اول و آخر شيعه نوجوان نسل كو اس پر خار اور بدنما راستے پر چلانے كى تمام تر ذمه دارى فقهاء پر ڈالتا هوں اس كى تمام مسئوليت و جواب دهى انهيں كے كندھوں پر هے ۔
شيعه فقهاء كهتے هيں كه متعه عهد نبوى ، عهد خليفه ابو بكر اور عمر كے نصف خلافت ميں مباح  اور جائز تھا عمر بن خطاب  رضى الله عنهم نے اسے حرام كر ديا اور مسلمانوں كو اس سے باز رهنے كا حكم ديا اس پر وه ان روايتوں  سے استدلال كرتے هيں جو كتب شيعه اور بعض كتب اهل السنة ميں مروى هيں ۔
٭ خاكِ كربلاء پر سجده:
خاك كربلاء پر يه سجده شيعه اور شيعيت كے درميان معركے كے عهدِ دوم ميں شروع هوا پھر وسيع تر آفاقى سطح پر پھيل گيا اور تمام شيعوں ميں عام هو گيا ۔

٭  دهشت گردى:
صرف شيعه هى ايك ايسا اسلامى گروه هے جس نے اپنے آپ كو بغير كسِى قيد و شرط كے مذهبى قيادت كے سپرد كر ركھا هے، مذهبى قائدين جيسے چاهتے هيں پاؤں كى ٹھوكر سے كبھى انهيں لڑائى كے ميدانوں ميں دھكيل ديتے هيں تو كبھى دهشت گردى اور قتل وغارت گرى كے خار زار ميں.
٭ نماز جمعه:
ميں پخته عقيده ركھتا هوں كه همارے فقهاء نے نص صريح كے مقابلے ميں اجتهاد كيا جس كا واحد سبب يه تھا كه وه عظيم متحده اسلامى صف ميں ايك نيا فرقه پيدا كر كے شيعه كو اس بات پر آماده كرنا چاهتے تھے كه وه نمازِ جُمعه ميں ديگر اسلام فرقوں كے ساتھ شركت سے باز رهيں ۔
٭ تحريفِ قرآن:
تحريف قرآن كا قائل هونا اس پر ايمان كے منافى هے ۔
اس موضوع پر انصاف پسندى سي غور كرنے والا شخص بخوبى جان سكتا هے كه شيعه محدثين جو بخوشى تحريف قرآن كے قائل هوئے تو اس كا سبب ان آيات سے استدلال تھا جو سيدنا على رضى الله عنه كى امامت پر نص تھيں انهى مزعومه محرف آيات كى بنياد پر بعض بڑے شيعه علماء اس بات كى ترديد كرتے هيں كه قرىن ميں امامت على رضى الله عنه پر كسى نص الٰهى كا وجود نهيں هے ۔
٭ جمع بين الصلاتين:
شيعه اماميه حضر ميں بھى ظهر و عصر اور مغرب و عشاء كى نمازوں كو جمع كركے پڑھنے كے قائل هيں اور وه اس مؤقف ميں تمام اسلامى فرقوں ميں منفرد هيں.
اس فقهى اختلاف ميں ميرا مؤقف دوسرے فقهى مسائل كى نسبت بالكل مختلف هے ، مگريه طرز عمل جس كے ساتھ شيعه منفرد هيں وسيع اسلامى اتحاد كو نقصان پهنچانے كا سبب بن سكتا هے خصوصاً جبكه شيعه فقهاء كى اكثريت مقرره اوقات ميں نماز پڑهنے كے مستحب هونے كا فتوىٰ ديتى  هے ليكن عملى طور پر جمع كر كے هي پڑهتے هيں اور شيعه كى مساجد ميں عادةً  اس كے مطابق عمل هو رها هے۔
٭ رجعت    ٭ بداء:
جب ديومالائى كهانياں عقائد كے ساتھ اور اوهام حقائق ميں خلط ملط هو جائيں تو ايسى بدعتيں ظهور پذير هوتى هيں جو ايك هي وقت ميں هنساتى هيں اور رُلاتى بھى-!
دو موضوع ايسے هيں جو شيعه اماميه كے عقائد ميں بهت بڑا مقام نهيں ركھتے اور ان كا شيعه كى فكرى اور اجتماعى زندگى پر كوئى اثر بھى نهيں هے سوائے اس كے كه جب بھى كوئى گروه هر چھوٹے بڑے فرق كو شمار كرنے بيٹھ جاتا هے تو يه دونوں موضوع شيعه مذهب كے متعلق بحث و جدال كو خوب هوا ديتے هيں :
1: رجعت : (يه عقيده كه تمام ائمه شيعه دُنيا ميں دوباره آئيں گے).
2: البداء : (يه عقيده كه بسا اوقات الله تعالىٰ پر كسى واقعه كے پيش آنے كے بعد نئى صورتحال كا انكشاف هوتا هے جس كا اسے پهلے سے علم نهيں هوتا).
هم اپنى اس كتاب ميں ان كے تذكرے سے پهلو تهى كرنا چاهتے تھے ليكن بعد ازاں ميں نے سوچا كه ان ميں سے هر ايك كے لئے مختصر طور پر مستقل اور خاص فصل قائم كرنا بهتر هے خصوصاً ماضى قريب ميں شيعه مذهب كے متعلق مقالات اور باتوں كى اشاعت كے بعد جبكه بهت سے قلم اور جرائد شيعه، ان كے مذهب اور ان سے منسوب امور پر كافى روشنى ڈال  چكے هيں۔
جيسا كه هم نے كها رجعت اور بداء كے موضوعات شيعه عقائد ميں اهم اور نيادى حيثيت كے حامل نهيں هيں حتىٰ كه شيعه مذهب كے بعض اعيان نے ان دونوں نظريوں كى ترديد كى هے ، شيعه كى غالب اكثريت ان كے متعلق كچھ نهيں جانتى اور نه ان كے ته منظر سے واقف هے ۔
غلطى كى غلط تفسير كرنا  يا عذر گناه بد تر از گناه كامطلب مسلسل غلطى اور گناه كرنا هے اور تا قيامت اس سے نكلنے كى صورت پيدا نهيں هو سكتى ، ميرا (مؤلف) مطلب اس سے يه هے كه اگر همارے بعض علماء كى نيّت خالص ، ذهن صاف اور رائے صائب هوتى اور وه  علمى جرات سے كام ليتے تو وه من گھڑت كلام ، جمله يا ايسے نظريه كى تفسير كے لئے ايسا خار دار راسته اختيار نه كرتے جو واضح طور پر بيك وقت اُصولِ عقيده  اور عقلى مسلّمات كے خلاف هے . نظريه "بداء" اختيار كرنا  اور پھر اس پر ڈٹے رهنا كتبِ "زيارات" اور  كتبِ "روايات" ميں اسے باقى ركھنا يه اس امر كا مكمل نمونه هے كه يه لوگ گناه پر اصرار كرتے هيں اور ان پر عزّت نفس غالب آجاتى هے ، جب صورتٍِ حال  ايسى هو تو وهم و گمان سے نجات حاصل كرنا بهت مشكل هوتا هے . توفيق الٰهى بھى ايسے لوگوں كے شامل حال نهيں هوتى جن كے بَارے ميں ارشاد هوتا هے : وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُنِيرٍ {الحج:8} ترجمه: "اور بعض لوگ ايسے هيں كه الله كے بارے ميں جھگڑتے هيں ، نه علم ركھتے هيں، نه هدايت اور نه كتابِ روشن".
٭ تحريك ِ اصلاح كا جائزه:
تحريك اصلاح و تصحيح كاميابى اور ناكامى كا جائزه
افكار و آراء كى هلاكت خيز اور غير فطرى دسيسه كاريوں كى اصلاح كو قرآن كريم ، سُنّتِ رسول صلى الله عليه وسلم، عقل اور فطرت سليمه سبھى فرض قرار ديتے  هيں ، بلا شبه جن پُر تأثير پند ونصائح  كے سوتے ان مصفّىٰ چشموں سے پھوٹيں گے ، يقيناً صاف دلوں  اور آماده بكار نفوص كو اپنى طرف كھينچ ليں گے اور ايسے قلب ومزاج كے لوگ فوج در فوج رشد وهدايت سے بهره ور هوں گے.
الله كرے شيعه حضرات كو اس كتاب كے مطالعے سے نُور هدايت نصيب هو اور حقائق و خرافات ميں تمييز كى توفيق ارزانى هو. والله هو الموفق.
 

مؤلف كا تعارف:
ڈاكٹر موسىٰ الموسوى  (مؤلف كتاب ھذا) مشهور شيعه عالم الامام الاكبر سيّد ابو الحسن الموسوى الاصفهانى كے پوتے هيں۔
1930ء ميں بمقام "نجف اشرف" پيدا هوئے اور وهيں يونيورسٹى ميں مروجه تعليم مكمل كى ،  اور اجتهاد كے موضوع پر فقه اسلامى ميں ايم-اے كى ڈگرى حاصل كى۔
1955ء ميں طهران يونيورسٹى سے اسلامى قانون ميں ڈاكٹر يٹ كى ڈگرى حاصل كى.
1959ء ميں پيرس يونيورسٹى سے فلسفه ميں پى ايچ ڈى كى.
1960ء سے 62ء تك بغداد يونيورسٹى ميں اقتصاد اسلامى كے پروفيسر رهے۔
1968ء سے 78ء تك بغداد  يونيورسٹى ميں اسلامى فلسفه كے پروفيسر رهے ۔
1973ء سے 74 ء تك هاله يونيورسٹى جمهوريه جرمنى ميں ، طرابلس يونيورسٹى ميں ، مهمان استاذ (Visiting Professor) رهے۔
1975ء سے 76ء تك هارڈورڈ يونيورسٹى امريكه ميں استاذ باحث ((Research Professor كى حيثيت سے كام كيا۔
1978ء ميں لاس اينجلس يونيورسٹى ميں مهمان استاذ هو كر گئے۔
1979ء سے مغربى امريكه ميں "المجلس الاسلامى الاعلٰى" كے منتخب صدر نشين هيں۔
موصوف كى 1990ء تك نو عربى كتب طبع هو چكى تھيں۔
آپ بڑے بُلند پايه شيعه محقق هيں ، ايرانى انقلاب كا انهوں نے نه صرف قريب سے مشاهده كيا بلكه اس كے لئے بھر پور جدوجهد بھى كى، آيت الله خمينى كے ساتھ ان كے قريبى روابط رهے، جلاوطنى كے ايّام ميں انهوں نے بارها ان كى دست گيرى كى ، ڈهارس بندھائى  اور ان كے كام آئے ، خمينى كے مقتول بيٹے مصطفى خمينى كے ساتھ ان كے خصوصى تعلّقات تھے۔
مؤلف نے اپنى ديگر تصانيف ميں خمينى كى شخصيت سے بھى پرده اٹھايا هے۔
ڈاكٹر موسىٰ موسوى كى تمام كتب قابلِ مطالعه هيں اور اپنے اپنے موضوع پر جِدّت كا رنگ لئے هوئے هيں ۔ قارئين كرام اس كتاب ميں ايك منصف مزاج ، عدل پسند، روشن خيال، صاحب علم ونظر شيعه محقق كے قلم سے تشيّع كى تصوير اور شيعه كا أپنے مذهب سے "حسن سلوك" اور اس پر عمل كا انداز ملاحظه فرمائيں گے۔

آپ مذكوره كتاب كو  اس لنك پر پڑھ اور ڈاؤن لوڈ كر سكتے هيں